دیش کی تباہی کا حساب دیجئے

مجھ کو اپنے بینک کی کتاب دیجئے
دیش کی تباہی کا حساب دیجئے

گاؤں گاؤں زخمی فضائیں ہوگئیں
زہریلی گھر کی ہوائیں ہو گئیں
مہنگی شراب سے دوائیں ہوگئیں
دیجئے عوام کو جواب دیجئے
دیش کی تباہی کا حساب دیجئے

لوگ جو غریب تھے حقیر ہوگئے
آپ تو غریب سے امیر ہوگئے
یعنی کہ حضور بے ضمیر ہوگئے
خود کو بے ضمیری کا خطاب دیجئے
دیش کی تباہی کا حساب دیجئے

راحتوں کے نام پہ کمائی کیجئے
جیبیں ہیں عوام کی صفائی کیجئے
لوٹ کے غریبوں کو بھلائی کیجئے
کچھ تو نگاہوں کو حجاب دیجئے
دیش کی تباہی کا حساب دیجئے

مجھ کو اپنے بینک کی کتاب دیجئے
دیش کی تباہی کا حساب دیجئے

منظر بھوپالی


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *